نظام شریعت ہی کیوں سب سے بہتر ہے؟

نظام شریعت ہی کیوں سب سے بہتر ہے؟
یاسر ندیم الواجدی

دنیا کی معلوم تاریخ میں بہت سی تہذیبیں پروان چڑھی ہیں اور ان میں سے اکثر تہذیبوں نے اپنے قوانین اور نظامہائے زندگی متعارف کرائے، جن پر ان تہذیبوں کے ماننے والے بڑے فخر سے چلتے رہے۔ آج کے دور میں مغربی تہذیب اپنے قوانین، اپنی ثقافت اور اپنے نظام حکومت کے ساتھ دنیا میں غالب ہے۔ مکمل شرعی نظام شاید ہی کہیں نافذ ہو، بلکہ اس موضوع پر گفتگو یہ کہہ کر بند کردی گئی ہے کہ شرعی نظام شدت پسندی بلکہ دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے، اس لیے یہ موضوع گفتگو بنائے جانے کے بھی لائق نہیں ہے۔ حالانکہ نظام شریعت اگر تاریخ کے اضافوں سے پاک کرکے دیکھا جائے تو ہمیشہ انسانیت کے لیے آئڈیل رہا ہے۔

اس کی دلیل یہ ہے کہ کوئی بھی نظام اور قانون انسانیت کے لیے اسی وقت بہتر ہوگا جب کہ وہ انصاف کا ضامن ہو۔ جو نظام سب سے زیادہ انصاف پسند ہوگا وہی سب سے بہتر ہوگا۔ یہ بات بھی طے ہے کہ انصاف اور عصبیت دونوں ساتھ نہیں چل سکتے، یہ بھی طے ہے کہ انسان کی جتنی ضرورتیں اور خواہشیں ہوں گی اتنی ہی عصبیت بڑھے گی اور یہ بھی طے ہے کہ کوئی انسان خواہش اور ضرورت سے خالی نہیں ہے۔

جب یہ سارے مقدمات درست ہیں تو انسان کا بنایا ہوا نظام خواہ کتنا ہی اچھا نظر آئے، لیکن اس میں کچھ نہ کچھ عصبیت، جانب داری اور نا انصافی ضرور ہوگی، کیوں کہ جب کوئی انسان ضرورت وخواہش سے محفوظ نہیں ہے، تو عصبیت اور جانب داری سے بھی محفوظ نہیں ہوسکتا۔ دنیوی قوانین کا حال یہ ہے کہ ان کا بنانے والا کوئی ایک انسان نہیں ہوتا، بلکہ مختلف لوگ اس کے پیچھے کار فرما ہوتے ہیں، لہذا ہر انسانی قانون فرد واحد کی نہیں بلکہ مختلف لوگوں کی عصبیتوں کا مظہر ہوتا ہے۔

نظام شریعت اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا نظام ہے، اللہ کو نہ کسی چیز کی ضرورت ہے، نہ اس کو کسی چیز کی خواہش۔ اس کے نہ ذاتی تعلقات ہیں اور نہی رشتے داریاں اور دوستیاں، لہذا اس کے بنائے ہوئے نظام میں کسی عصبیت کا دخل نہیں ہوسکتا اور جو نظام عصبیت سے مکمل بری ہو وہ عدل وانصاف سے پُر ہوتا ہے۔ یہی دلیل ہے کہ نظام شریعت ہی انسانیت کے لیے سب سے بہتر ہے۔

البتہ یہ ضروری ہے کہ نظام شریعت پر گفتگو کرتے ہوئے، فریق مخالف کی جانب سے پیش کردہ تاریخی حوالوں کے جھانسے میں نہ آیا جائے۔ ایسے لوگوں سے صاف کہدیا جائے کہ جس تاریخی دور کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود “ملکا عضوضا” کہہ دیا ہو، وہ دور کیسے اس لائق ہوسکتا ہے کہ نظام شریعت کو غلط ثابت کرنے کے لیے حوالے کے طور پر پیش کیا جائے۔

0 Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *