صہیونی دجل

صہیونی دجل
یاسر ندیم الواجدی

صیہونی دجالیت سے کتنی مماثلت رکھتے ہیں اس کا اندازہ تو پہلے سے تھا، لیکن ذاتی تجربہ بھی ہوگیا۔

گزشتہ دسمبر کو، نیویارک شہر کے اسلامی مرکز میں میری ایک گھنٹے کی تقریر تھی جس کا موضوع اسلام میں حسن معاشرت تھا۔ تقریر میں، بیوی پر تشدد کے عدم جواز کا نقطئہ نظر دلائل کی روشنی میں اختیار کیا گیا۔

ایک گھنٹے کی اس تقریر میں کانٹ چھانت کر کے صیہونی چینل میمری (مڈل ایسٹرن میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) نے ۱۵ جنوری کو اپنے چینل پر اس عنوان سے اپلوڈ کیا کہ : ’’ چند صورتوں میں بیوی پر تشدد کرنا جائز ہے‘‘
اس ویڈیو کی ریکارڈنگ کو صیہونی چینل میمری (مڈل ایسٹرن میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) نے کانٹ چھانٹ کر اپنے چینل پر اپلود کیا ہے ۔اس ویڈیو کی بنیاد پر ۱۷ مارچ کو اسرائیلی اخبار نیشنل نیوز نے اس عنوان کے ساتھ خبر بھی شائع کردی کہ “عورتوں کے لیے خوشخبری! چند استثنائی صورتوں میں عورتوں پر تشدد کیا جاسکتا ہے”۔ اخبار نے میرا تعارف کراتے ہوئے یہ جھوٹ بھی لکھا کہ میری تعلیم انڈیا اور پاکستان سے ہوئی ہے، جب کہ میں کبھی پاکستان گیا ہی نہیں۔ تعارف میں یہ جھوٹ جانا بوجھ کر شامل کیا گیا ہے، کیوں کہ بقیہ معلومات اخبار نے میرے قائم کردہ ادارے دارالعلوم آن لائن کی ویب سائٹ سے حاصل کی ہیں۔

اس مسئلے پر میرا مکمل موقف یو ٹیوب پر سنا جا سکتا ہے۔ البتہ یہ ریکارڈنگ میمری تک کیسے پہنچی ، یہ ایک معمہ ہے ۔ وہاں پر ایک نوجوان ویڈیو ریکارڈ کر رہا تھا۔میرے علم کی حد تک اس نے مکمل یا ایڈٹ کر کے یو ٹیوب پر اپلوڈ نہیں کی ۔ ہوسکتا ہے کہ وہ نوجوان اسی کی تنخواہ پاتا ہو۔

میں نے میمری ٹی وی پر اس سے پہلے کچھ علماء کی قابل اعتراض تقریریں سنی تو ذہن میں یہ خیال آیا تھا کہ آخر یہ علماء ایسی باتیں کس بنیاد پر کررہے ہیں، لیکن اپنی ہی تقریر کو جب الٹا پایا تو یہود کے دجل کا ذاتی تجربہ ہوگیا۔

صہیونیوں کا قائم کردہ یہ ادارہ در حقیقت صہیونی پروپیگنڈا ایجنسی ہے۔ اس ادارے کی ویب سائٹ بھی ہے اور اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی ہیں۔ ادارے کا صدر دفتر واشنگٹن میں ہے جب کہ لندن، برلن اور یروشلم میں بھی اس کے دفاتر ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین (۱۲ اگست ۲۰۰۲) میں تحقیقاتی صحافی برائن وھٹکر کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق میمری کے چھ بانیان میں سے تین، اسرائیلی انٹیلی جینس کیلئے کام کر چکے ہیں۔ یہ ادارہ اپنی ویب سائٹ پر ایسی تقریریں اپلوڈ کرتا ہے جن سے اس کے اعتبار سے اسلام کی “اصلیت” سامنے آتی ہے۔ ملحدوں اور اسلام دشمنوں کے لیے میمری ٹی وی کی ویڈیوز کسی “نعمت” سے کم نہیں ہیں۔

برائن وھٹکر کے مطابق: میمری شروع میں اپنے صیہونی مشن کو چھپائے بغیر اپنی ویب سا ئٹ پر خوداس بات کا پر زور اعلان کرتی تھی کہ اس کا مقصد : ’’یہودیوں اور ریاست اسرا ئیل سے صیہونیت کا تعلق جوڑے رکھنا ہے ‘‘ ۔ وھٹکر نے مزید لکھا ہےکہ ۔۔۔’یہ وہ دعویٰ ہے جو میمری اپنے ویب سائٹ پر کرتا تھا مگر بعد میں لفظ صیہونیت حذف کر دیا گیا۔ اس کا سابقہ پیج اب بھی انٹرنیٹ کی آرکائیو میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘

وھٹکر کی تحقیق کے مطابق میمری کےبانیان میں سے ایک وگل کیمرون ہے جس نے ۲۲ سال اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کیلئے کام کیا ہے۔ بعد میں اس کا تقرر دو اسرائیلی وزرا اعظم کے کاؤنٹر ٹیررازم ایڈوائزر کے طور پر ہوا۔
دوسرا بانی میراؤورمزر ہے جس نے ایک مقالے ، بعنوان ’’کیا اسرائیل صیہونیت کے بغیر بچ سکتا ہے؟‘‘ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے دانشور اسرائیل کی بقا کیلئے خطرہ ہیں جو اس کی روح اور اپنے دفاع کے دشمن ہیں۔

0 Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *