لبرل اور منافق میں یکسانیت

لبرل اور منافق میں یکسانیت
یاسر ندیم الواجدی

1-دونوں نبی کے بارے میں معذرت خواہانہ رویہ رکھتے ہیں ایک نبی کے عمل کی برائی کرتا ہے تو دوسرا نبی کے قول کی۔

2-دونوں بے اطمینانی کا شکار ہیں۔

3-دونوں نظام مصطفی میں تبدیلی کے خواہاں ہیں۔

4-دونوں کے نزدیک معاشرہ معیار حق ہے، رسول نہیں۔

5-دونوں کے نزدیک ذرائع علم میں عقل مقدم ہے۔

6-دونوں امر بالمنکر اور نہی عن المعروف کے قائل ہیں۔

7-دونوں “مساوات” کے قائل ہیں۔

8-دونوں یہود و نصاری کی تہذیب سے متاثر ہیں۔

9-دونوں صلح کل کے قائل مگر “اپنوں” سے ناراض ہیں۔

10-دونوں افواہوں کو پھیلانے والے ہیں، ایک موضوع روایت بنانے والا دوسرا موضوع ومنکر روایت کی بنیاد پر سنت کو مجروح کرنے والا۔

11-دونوں اسلامی ریاست کے خلاف۔

12-دونوں مومنین کا مذاق اڑانے والے۔

13- دونوں اپنے کو معتدل قرار دینے والے۔

سوال: منافق تو نفاق چھپاتا تھا، لبرل اپنے لبرلزم کا برملا اظہار کرتا ہے، تو دونوں برابر کیسے ہوے؟

جواب: منافق کے سر پر “تنبیہ الغافلین” تھا، لبرل اس سے بے خوف ہے۔ لبرل کو اگر خلافت راشدہ میں لے جائیں وہ بھی اپنا لبرلزم چھپائے گا، منافق کو موجودہ دور میں لے آئیں وہ اپنا نفاق ظاہر کردے گا۔

اگر یہ تمام پوائنٹس آپ کے اندر نہیں پائے جاتے، تو مبارک ہو آپ لبرل نہیں ہیں، لہذا لبرلوں کا دفاع بھی مت کیجیے، کہیں آپ شق نمبر نو کا مصداق نہ بن جائیں۔

واضح رہے کہ ہم نے لبرل آئیڈیالوجی پر تنقید کی ہے، کسی شخصیت پر نہیں۔

0 Shares:
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *